8 Ball Pool گیم کھیلنے اور کوائنز فروخت کرنے کا حکم

Darul Ifta mix

8 Ball Pool گیم کھیلنے اور کوائنز فروخت کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ انٹر نیٹ میں 8 ball Pool ایک گیم ہے، اس گیم کو انسٹال کرکے کسی بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے اس میں اپنا گیم اکاؤنٹ بناسکتے ہیں، تقریباً سنوکر(Snooker) کی طرح کھیلا جاتا ہے، اس میں جب کوئی ایک اسٹیج (مرحلہ) مکمل کرتا ہے تو اس کو ایک ڈالر ملتا ہے، یا پورے ہفتے میں کوئی اپنے سب دوستوں میں پہلے نمبر پر آتا ہے، یا ملکیسطح پر ،یا پوری دنیا کی سطح پر پہلے، دوسرے یا تیسرے نمبر پر آتا ہے تو اس کو گیم میں انعامی ڈالرز ملتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ ڈالر صرف گیم کے لیے آپ استعمال کرسکتے ہیں، جیسے ان سے کوئی کھیلنے والی چھڑی خریدلی، یا کھیلنے کے لیے کوائنز(Coins) لے لیے وغیرہ۔ اس میں دو آدمی کو ائنز جیتنے کے لیے گیم کھیلتے ہیں، جتنے کو ائنز کا گیم کھیلا جائے جیتنے کے بعد اتنے کوائنز آپ کو دیے جاتے ہیں، مثلاً:100 کوائنز کی بازی لگی، ہر کھلاڑی50،50 کوائنز جمع کرے گا، جو جیتا اسے یہ 100 کوائنز مل جائیں گے اور ہارنے والا اپنے 50 کوائنزگواں کر خالی ہاتھ لوٹ جائے گا، لیکن یہ کوائنز بھی صرف گیم ہی میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

اس گیم میں کچھ کھیل کی چھڑیاں اس طرح بھی ہیں کہ اگر آپ اس سے کھیلتے ہیں تو آپ کو پورے کوائنز نہیں دینے پڑتے، بلکہ، 8 Ball Pool والوں کی طرف سے اس کو پورے ملتے ہیں اور آپ کو ہارنے کے بعد بھی کچھ فی صد واپس مل جاتے ہیں۔

ظاہر ہے کچھ کھیلنے والے اچھا کھیلتے ہیں تو ڈالر اور کوائنز زیادہ جیتتے ہیں او رپھر ان گیم کوائنز کو دوسرے کھلاڑیوں کو حقیقی پیسوں کے بدلے فروخت کرتے ہیں کیا یہ خرید وفروخت صحیح ہے؟ کچھ لوگ خود کوائنز خریدتے ہیں پھر آگے دوسرے کھلاڑیوں کو منافع کے ساتھ فروخت کرتے ہیں ، کچھ لوگ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کوائنز لیتے ہیں پھر آگے فروخت کرتے ہیں۔

کچھ لوگ فیک ( نقلی) آئی ڈی بناتے ہیں پھر اس میں زیادہ ڈالرز اور کوائنز بنا کر پوری آئی ڈی کو فروخت کرتے ہیں، کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟

اس میں ہر 30 منٹ گیم استعمال کرنے پر کمپنی کی طرف سے کچھ کوائنز مفت ملتے ہیں، جب کہ کچھ کوائنز نیٹ ورک پر موجود دوست بھی ایک دوسرے کو سینڈ کرتے ہیں، اس گیم کے کھیلنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اسلام نے اگرچہ جائز تفریحات کی ایک حد کے اندر اجازت دی ہے، البتہ 8 Ball Pool جیسے گیمز سے مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر اجتناب کیا جائے:

1..اس گیم میں اگرچہ حقیقی اموال کے ساتھ قمار (جوا) نہیں، البتہ قمار کی صورت موجود ہے، جب کہ قرآن نے میسر (جوا) کی کھلی مذمت بیان کی ہے او راسے شیطانی کام کہا ہے، الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:

” اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں کے تھان او رجوے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں ، لہٰذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو، شیطان تویہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے اور تمہیں الله کی یاد او رنماز سے روک دے، اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے ) باز آجاؤ گے؟“ (المائدہ:91-90)

2..جوے کو کھیل کے طور پر اختیار کرنا حکم ِ الہی کو عملاً ہلکا سمجھنا ہے۔

3..فساق کے ساتھ تشبہ ہے، جس سے بچنا از حد ضروری ہے۔

4..وقت کا حد سے زیادہ ضیاع، حتی کہ اکثر کھیلنے والوں کو اس کی ایسی لت پڑ جاتی ہے کہ سارا سارا دن کھیل میں گزر جاتا ہے، جو یقینا ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔

5..فرائض وواجبات اور دیگر ذمہ داریوں میں رکاوٹ ہے اور ایسی تفریح اختیار کرنا جو حقوق الله اور حقوق العباد کی ادائیگی سے مانع ہو ، جائز نہیں۔

6..حقیقی پیسوں سے گیم کو ائنز، کیش خریدنا او رپھر اسے باقاعدہ لین دین کی چیز بنانا، ایک طرح کا وِرچُوَل کرنسی (Virtual Currencey) کے ساتھ معاملہ ہے او راس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

مذکورہ بالا مفاسدکی بنا پر 8Ball Pool گیم کھیلنے اور اس کے کوائنز یا کیش خریدنے اور لین دین سے اجتناب کرنا چاہیے۔  فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی