کسی نیک ہستی یا نیک عمل کے وسیلے سے دعا کا حکم

Darul Ifta mix

کسی نیک ہستی یا نیک عمل کے وسیلے سے دعا کا حکم

سوال

یا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ الله کی ذات مقدس کے علاوہ کسی اورکو وسیلہ بنانا جائز نہیں، مثلاً یوں کہنا ” کہ محمد صلی الله علیہ وسلم کے طفیل“ یا”ہمارے نیک اعمال کے طفیل“، وغیرہ کے الفاظ سے دعا مانگنا جائز نہیں، کیا الله کی ذات کے علاوہ کسی اور ہستی یا نیک عمل کو وسیلہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟ نیزیہ بھی بتائیں کیا اس طرح دعا کرنا شرک خفی میں داخل ہے، یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ دعا کے ”أقرب إلی الإجابة“ ہونے کے لیے الله تعالیٰ کے حضور کسی نیک عمل یا کسی بزرگ ہستی کا وسیلہ پیش کرنا جائز ہے، اس لیے کہ وسیلہ سے مقصود الله کی رحمت کو قریب کرنا ہے، نیک اعمال میں جتنا اخلاص ہوتا ہے، اتنا ہی جلد الله کی رحمت اترتی ہے اور دعا بھی جلد قبول ہوتی ہے اور اسی طرح جو شخص بھی الله کے جتنا قریب ہوتا ہے، اس پر الله کی رحمتیں اتنی ہی زیادہ ہوتی ہیں او راس کے اعمال الله کے ہاں اتنے ہی زیادہ مقبول ہوں گے، تو ان رحمتوں کی برکت سے او ران کی قبولیت کے صدقے سے دعا کرنا، تاکہ وہ دعا بارگاہ خداوندی میں جلد شرف قبولیت سے ہم کنار ہو جائے۔

توسل کی مختلف صورتیں ہیں جن میں سے کچھ ناجائز اور کچھ جائز ہیں:
1..توسل بالعمل الصالح: یعنی اپنے کسی نیک عمل کو وسیلہ بنانا، بخاری شریف میں کئی مقام پر ان تین آدمیوں کا واقعہ مذکور ہے، جو بارش سے بچنے کے لیے غار میں داخل ہوئے، غار کا منھ بند ہو جانے کی وجہ سے اندر پھنس گئے تھے، پھر ہر ایک نے اپنے نیک عمل کا وسیلہ بارگاہ خدا وندی میں پیش کرکے دعا کی، تو الله تعالیٰ نے ان کو وہاں سے خلاصی عطا فرمائی، لہٰذا تو سل کی یہ صورت (توسل بالعمل الصالح) بالاتفاق جائز ہے۔

2..توسل بالذات: اس کی پھر تین صورتیں ہیں:
1..مخلوق سے دعا اور فریاد کرنا، ان کو مؤثر بالذات اور مستقل بالذات سمجھ کر، اس کا حکم یہ ہے کہ یہ بالاجماع حرام ہے اور یہ توسل شرک وکفر ہے۔
2..مخلوق میں سے کسی سے دعا کی درخواست کرنا، اور اس سے دعا کروانا، اس کا حکم یہ ہے کہ دعا کی درخواست زندہ حیات لوگوں سے تو جائز ہے، البتہ جو لوگ وفات پاچکے ہیں ان سے دعا کرانا ثابت نہیں ہے۔
3..دعا تو الله تعالیٰ سے کی جائے، البتہ ان کو وسیلہ بنا کر جو ا لله کے مقرب بندے ہوں، یعنی ان کے تقرب اور الله تعالیٰ سے تعلق کو وسیلہ بنانا اور اس کی برکت سے دعا کرنا، جیسے کسی نبی، یا الله تعالیٰ کی برگزیدہ ہستیوں کے وسیلے سے دعا کرنا، چاہے وہ حیات ہوں، یا وفات پاگئے ہوں، یہ صورت بھی جائز ہے۔

حاصل یہ ہے کہ توسل کی چار قسموں میں سے ایک قسم کے علاوہ باقی تینوں قسمیں جائز ہیں، لہٰذا صورت مسئولہ میں یہ الفاظ(محمد صلی الله علیہ وسلم کے طفیل“ یا ” ہمارے نیک اعمال کے طفیل“) کہہ کر دعا کرنا جائز ہے، نیز الله کی ذات کے علاوہ”انبیاء کرام، اسلاف اور الله تعالیٰ کی برگزیدہ ہستیوں کے وسیلے سے دعا کرنا جائز ہے اور وسیلے کو شرک کہنا غلط ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر : 163/202