معلق طلاق شرط پائے جانے کے بعد واقع ہوگی

Darul Ifta mix

معلق طلاق شرط پائے جانے کے بعد واقع ہوگی

سوال

شوہر بیوی سے کہے کہ“ اگر تم نے فلاں کام کیا ،مثلاً : میری ماں سے بات نہ کی تو تمہیں طلاق ہے”،اس سے کیا فورًاطلاق پڑ جائے گی؟یا بیوی  اگر شوہر کی بات مان کر ساس سے بات کر لیتی ہے تو پھر طلاق پڑے گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ اگر کوئی شخص طلاق کو کسی  شرط کے ساتھ معلق کردے،تو اس سے فی الفور  طلاق واقع نہیں ہوتی،بلکہ طلاق  اس وقت واقع ہوگی جب وہ  شرط پائی جائے گی،لہذا صورت مسئولہ میں اگر  بیوی، شوہر کی بات مان کر اپنی ساس سے بات کرلے ،تو پھر اس پر  طلاق واقع نہیں ہوگی۔

لما في الهندية:

" وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق.(كتاب الطلاق،الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما،1420،ط:دارالفكر)

وفي التنويرمع الدر:

(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما.

وفي الشامية تحته:

(قوله أي تبطل اليمين) أي تنتهي وتتم، وإذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا إلا بيمين أخرى لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة نهر.

(كتاب الطلاق، مطلب:في الفاظ الشرط،4596،ط:رشيدية)۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/17