مسافت سفر کے درمیان پندرہ دن سے کم قیام ہو تو آدمی مسافر شمار ہو گا

Darul Ifta mix

مسافت سفر کے درمیان پندرہ دن  سے کم قیام ہو تو آدمی مسافر شمار ہو گا

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کی تشکیل کسی دور مسافت سفر سے زیادہ فاصلے پر واقع مقام میں پندرہ یا بیس دن کے لیے ہو جائے، لیکن وہاں جاتے ہوئے راستے میں ایک دو جگہ پندرہ دن سے کم کی تشکیل ہو، تو وہ شخص پندرہ دن سے کم تشکیل والی جگہوں میں قصر کرے گا یا اتمام؟ مثلاً: سیالکوٹ سے ایک شخص کی تشکیل لکی مروت کی طرف ہوئی، اس طور پر کہ وہ دس دن کا مونکی او رایک دن رائیونڈ مرکز میں گزار کر وہاں جائے گا، تو ایسا شخص کا مونکی اور رائیونڈ میں قصر کرے گا یا اتمام؟

کامونکی ، سیالکوٹ سے اسی (80) کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے، لیکن تیس (30) کلو میٹر کے بعد درمیان میں اس کا وطن اصلی ڈسکہ آتا ہے، کامونکی سے رائیونڈ تک سو (100) اور رائیونڈ سے لکی مروت تک چار سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جب کوئی شخص مسافت سفر (سواستتر کلومیٹر) کے بقدر مسافت طے کرنے کا ارادہ کرکے روانہ ہو جائے، تو وہ جب تک کسی جگہ پندرہ دن یا زیادہ قیام کا ارادہ نہ کرے، برابر مسافر رہتا ہے ، اگرچہ درمیان میں کئی جگہ پندرہ دن سے کم قیام کرتا رہے، اس لیے مذکورہ شخص کامونکی اور رائیونڈ میں قیام کے دوران قصر یعنی دورکعت نماز ادا کرے گا اور مذکورہ دونوں مقامات میں وہ مسافر شمار ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی