محض شک کی وجہ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی

Darul Ifta mix

محض شک کی وجہ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ زیدایک مہینہ کا تھا کہ اس کی نانی نے اسے اپنے سینے سے لگایا،اب چونکہ زید کی والدہ  زید کی شادی اس کے ماموں کے بیٹے سے کروانا چاہتی ہیں، لیکن زید کی ماں کو شک ہے کہ ان کا نکاح ہو گا یا نہیں؟اور زید کی  نانی کا بھی انتقال ہوچکا ہے،اور کوئی گواہ بھی اس پر نہیں ہیں، حالانکہ زید کی نانی نے کہا تھا کہ میں نے زید کو صر ف اپنے سینے سے لگایا تھا،لیکن زید کی ماں بلاوجہ شک میں ہے،شریعت کی روشنی میں  راہنمائی فرمائیں ،کہ ان دونوں کا نکاح ہوگا ،یا نہیں؟

 

جواب

محض شک کی بنیاد پر رضاعت ثابت نہیں ہوگی،جبکہ زید کی نانی بھی یہ کہتی  تھیں کہ میں نے دودھ نہیں پلایا ، تو ان کے قول کا اعتبار ہوگا،لہذا زید کی شادی ماموں کی بیٹی سے کرنا جائز ہوگی۔

وفي المحيط البرهاني:

وفيه أيضاً: أدخلت المرأة حلمة ثديها فم رضيع ولم تدر أدخل اللبن في حلقه أم لا فإنه لا يحرم النكاح؛ لأن في المانع شك.

   (النكاح ،الفصل:13، 3196، الغفارية) فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/266