ماہیت کی تبدیلی اور حرام جانور کی چربی سے تیار شدہ مصنوعات کا حکم

Darul Ifta mix

ماہیت کی تبدیلی اور حرام جانور  کی چربی سے تیار شدہ مصنوعات کا حکم

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پلاسٹک کی مصنوعات بنانے والی کمپنی پلاسٹک کی مصنوعات بنانے کے لیے خام مال(جو کہ دانوں کی شکل میں ہوتا ہے) استعمال کرتی ہے، جس کے اجزاء میں جانوروں کی چربی کی بہت معمولی مقدار ( جو تناسب دو سال میں پانچ منٹ اور سولہ میل میں ایک انچ میں ہوتی ہے) شامل کی جاتی ہے۔ جن جانوروں کی چربی ان دانوں کے اجزاء میں شامل ہوتی ہے، ان میں وہ حلال جانور بھی شامل ہیں جن کا ذبیحہ مشکوک ہے( غیر مسلم کا ہو یا مشینی ذبیحہ)

اور حرام جانور بھی شامل ہوتے ہیں، گو کہ وہ چربی مختلف اجزاء میں شامل ہو کر دانوں کی شکل میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور اس کی ماہیت تبدیل ہو جاتی ہے، لیکن بہرحال دانوں کے اجزاء میں لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے چربی کی شناخت ممکن ہوتی ہے۔
1..کیا اس کو ماہیت کا تبدیل ہونا کہا جائے گا؟
2..ایسے دانوں سے پلاسٹک کی مصنوعات بنانے کی شرعاً اجازت ہو گی جن میں حرام جانور کی چربی معمولی مقدار میں شامل ہو؟
3..وہ حلال جانور جن کا ذبیحہ درست نہ ہو ان کی چربی کا حکم کیا ہو گا؟

 

جواب

جوابات سے پہلے بطور تمہید چند باتیں سمجھنی چاہییں کہ:
1.تبدیلیٴ ماہیت (کسی چیز کا اپنی حقیقت وماہیت چھوڑ کر دوسری حقیقت وماہیت میں بدل جانا) ممکن ہے ناممکن نہیں۔
2.کوئی بھی حرام اور ناپاک چیز تبدیلی ماہیت کے بعد حلال اورپاک ہو سکتی ہے، یہ امام محمد رحمة الله علیہ کی رائے ہے، محیط اور ذخیرہ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کو بھی امام محمد رحمة الله علیہ کے ساتھ ذکر فرمایا ہے، اور احناف کثر الله سوا دہم کے نزدیک یہی قول مفتیٰ بہ ومختار ہے۔
3.تبدیلیٴ ماہیت کے لیے وسائل اور ذرائع متعین نہیں، بلکہ کوئی بھی تدبیر تبدیلیٴ ماہیت کا سبب بن سکتی ہے۔
4.تبدیلی ٴماہیت کے بعد حلت وطہارت کے حکم میں نجس ( جو چیز اپنے آپ نجس ہو) او متنجس ( جوچیز کوئی اور ناپاک؟ چیز پڑنے کی وجہ سے ناپاک ہو گئی ہو ) اشیاء میں کوئی فرق نہیں۔
5.تجزیہ (کسی چیز کے اجزاء کو الگ الگ کرنا)، تخرجہ ( کسی چیز کے بعض اجزاء کو نکال دینا)، اختلاط ( دو چیزوں کا آپس میں خلط کر دینا)، تقلیل (کسی چیز کاکم مقدار میں باقی رہنا) اور تحلیل ( ایک چیز کو دوسری چیز میں حل کر دینا) وغیرہ کو تبدیلیٴ ماہیت نہ سمجھا جائے، لہٰذا تبدیلیٴ ماہیت کا حکم دیتے وقت حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے، کیوں کہ بسا اوقات اختلاط اور تقلیل وتحلیل وغیرہ کو انقلاب سمجھ لیا جاتا ہے۔
6.حقیقت وماہیت کی تبدیلی کے بعد حرام وناپاک چیز اس وقت حلال وپاک ہوسکتی ہے جب وہ کسی حلال وپاک چیز میں تبدیل ہو جائے، بصورتِ دیگر اسی طرح حرام وناپاک رہے گی۔

مندرجہ بالاتمہید کے بعد سوالات کے جوبات ملاحظہ فرمائیں:
1..انقلابِ ماہیت کا جو لغوی مفہوم ہے وہی اس کا شرعی اور اصطلاحی مفہوم بھی ہے اور وہ یہ کہ کوئی چیز اپنی حقیقت وماہیت چھوڑ کر دوسری حقیقت وماہیت اختیا رکرے، جیسے: شراب سرکہ بن جائے، خون مشک بن جائے، نطفہ گوشت کا لوتھڑا بن جائے وغیرہ، کہ ان تمام صورتوں میں شراب اپنیحقیقتِ خمر یہ، خون اپنی حقیقت ِدمویہ، نطفہ اپنی حقیقت ِمنویہ چھوڑ کر دوسری حقیقتوں میں تبدیل ہو گئے۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ فقہائے کرام نے تبدیلیٴ ماہیت کے لیے کوئی واضح حد اور مدار ومعیار مقرر نہیں کیا، بلکہ مذکورہ بالا اور ان جیسی دیگر مثالوں کے بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے۔

البتہ مجموعی طور پر معتمد کتبِ فقہ وفتاویٰ اور اکابرینِ امت کی تحقیقات وتحریرات کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نام، صورت، کیفیت اورمواقع استعمال کے ساتھ ساتھ اگر کسی چیز کے جوہری خواص واوصاف (رنگ، بو، مزہ اور شراب میں نشہ آور ہونا) اثرات وعلامات او رامتیازات باقی نہ رہیں، بلکہ نام بھی دوسرا، صورت بھی دوسری، اوصاف وخواص بھی دوسرے اور اثرات وعلامات اور امتیازات بھی دوسرے پیدا ہو جائیں ( جیسا کہ مذکورہ بالا مثالوں میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں یہ تمام چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں ) تب جاکر کسی چیز پر تبدیلیٴ ماہیت کا حکم لگایا جاسکتا ہے، البتہ جہاں ان تمام جوہری عناصر کا علم عام لوگوں کو ہوسکتا ہو، وہاں عرفِ عام او رجہاں صرف ماہرین کو علم ہو سکتا ہو، وہاں متعلقہ ماہرین کا قول شرعاً معتبر ہو گا۔

2،3 مندرجہ بالاتفصیل کو مدِنظر رکھتے ہوئے اگر ماہرین اس کو ماہیت کی تبدیلی قرار دے دیں تو اس سے پلاسٹک کی مصنوعات بنانے کی شرعاً گنجائش ہے اور اس چربی کا استعمال درست ہو گا، بصورت ِ دیگر اس کا استعمال جائز نہیں ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی