لڑکی کی شادی زبردستی کروانا

Darul Ifta mix

لڑکی کی شادی زبردستی کروانا

سوال

کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض علاقوں میں دو فریقین کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوتا ہے، پھر راضی نامہ یا صلح میں لڑکیاں جرمانے کے طور پر دوسرے فریق کو دیتے ہیں

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے نکاح کے باب میں لڑکی کی خوشی اور اس کی دلی رضا مندی کو پیش نظر رکھنے کا حکم فرمایا ہے اوراولیاء کو ترغیب دی ہے کہ وہ لڑکی کا عقد نکاح وہاں کریں جہاں وہ ہنسی خوشی زندگی گزار سکے۔

لیکن عقد نکاح میں کلیدی کردار اجازت کا ہے، اگر لڑکی اجازت دے دیتی ہے اگرچہ وہ گھر والوں اور خاندان والوں کے دباؤ کی وجہ سے کیوں نہ ہو اور اگرچہ وہ دل سے اس پر خوش نہ ہو، تو نکاح منعقد ہو جائے گا،اوراگر اجازت نہ دے تو نکاح منعقد نہ ہو گا۔

صورت مسئولہ میں چوں کہ لڑکی اجازت دے دیتی ہے تو نکاح منعقد ہو جائے گا، اگرچہ اولیاء پر اس طرح مجبور کرنے کا گناہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی