طلاق ، عدت بچوں کی پرورش اور بچوں کے حقوق کے متعلق سوالات

Darul Ifta mix

طلاق ، عدت بچوں کی پرورش اور بچوں کے حقوق کے متعلق سوالات

سوال

1۔ جناب مفتی صاحب ! ہماری بہن کی شادی  ۲۰۰۸ ء میں ہوئی شادی کے بعد پتہ چلا کہ ہمارے بہنوئی منشیات کے عادی ہیں،  ۸  آٹھ سال گزر گئے،اسی دوران تین بچوں کی ولادت بھی ہوگئی،اس کے بعد وہ زیادہ منشیات کا استعمال کرنے لگے،جس کی وجہ سے ہماری بہن کا وہاں رہنا مشکل ہوگیا،ہم اپنی بہن کو گھر لے گئےکچھ دن بعد بہنوئی  نے رابطہ کیا کہ میرے بچے واپس کر دو،میرے انکار کے بعد اس کا میسج آیا جس میں یہ الفاظ درج تھے( تم اپنی بہن کی شادی کہیں اور کرلو میرے اوپر ثلاثا طلاق ہے میں اپنے دل کا علاج کرلوں گا)  اس کے بعد پانچ سال گزر گئے اب کچھ دن پہلے رابطہ کیا ، جب میں نے یاد دلایا تو پہلے انکاری ہوگیا،بعد میں میں نے کہا کہ موبائل کمپنی میں ریکارڈ پڑا ہوا ہےتو اس نے کہا میں نشے میں تھا،ا س نے جو میسج کیا تھا وہ میں نے تین بندوں کو دکھایا تھا جو گواہ ہیں، اور عاقل بالغ ہیں۔

2۔        والد اور چچا دونوں منشیات کے عادی ہیں،گھر میں صرف بوڑھی دادی ہے ،دادا فوت ہو چکے ہیں،ایک چھوٹا چچا ہےجس کے بارے میں سننے میں آیا   ہے کہ وہ بھی ابھی پینے لگا ہے،اس صورت میں بچوں کی زندگی خراب ہونے کا اندیشہ ہےاس صورت میں بچوں کی پرورش کا حق کس کو حاصل ہوگا؟

3۔        کیا عورت کے سابقہ شوہر سے طلاق کے بعد اس کے زندہ ہوتے ہوئے شوہر کے بھائی یا کزن یا ان کے خاندان میں کسی سے نکاح جائز ہے؟

4۔        طلاق کے بعد عورت کے شوہر پر شرعی حقوق کیا ہیں؟کیا وہ ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں،مل  بیٹھ  سکتے ہیں، یا نہیں؟

5۔        طلاق کے بعد بچوں کے والد پر کیا حقوق ہیں اور والدہ پر کیا حقوق ہیں؟

 

جواب

1۔واضح رہے کہ جس طرح زبان سے طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ،اسی طرح میسج میں طلاق لکھنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،نیز نشے کی حالت میں دی گئی طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے،لہذا صورت مسئولہ میں شوہر کا میسج میں مذکورہ الفاظ (تم اپنی بہن کی شادی  کہیں اور کرلو ،میرے اوپر ثلاثا طلاق ہے)لکھ کر بھیجنے سے بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرمت   مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،لہذا بغیر حلالہ شرعیہ کے نہ تو رجوع کرسکتا ہے اور نہ ہی تجدید نکاح کی اجازت ہے۔

2۔بچے کی  عمر سات سال اور بچی کی عمر  نو سال ہونے تک حق پرورش والدہ کو حاصل ہے،اس کے بعد حق پرورش والد کو حاصل ہے،لیکن صورت مسئولہ میں اولاد کے بگڑ جانے کا غالب گمان ہے،اس لیے انہیں والد کے حوالہ نہ کیا جائے ،بلکہ بالغ ہونے تک ماں کے ہاں رہنے دیا جائے۔

3۔شوہر سے تین طلاقیں  ملنے اور مقررہ عدت پوری کرنے کے بعد بیوی  کے لئے شوہر کےاصول مثلا باپ،دادا  وغیرہ اور فروع مثلا بیٹے ،پوتے  وغیرہ میں سے کسی سے نکاح کرنا درست نہیں ہے،ان کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں سے نکاح کرنا درست ہے۔   

4۔تین طلاقیں واقع ہونے کے بعد  عورت شوہر کے لئے اجنبیہ بن جاتی ہے،لہذا ان کا  بلا ضرورت ایک دوسرے کو دیکھنا ،ایک ساتھ بیٹھنا  اور باتیں کرنا سب شرعا ناجائز اور ممنوع ہے۔

5۔طلاق کے بعد بچوں کا نان و نفقہ والد کے ذمہ ہے  اور والدہ کے ذمہ ان کی اچھی تربیت کرنا ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/340,344