دین دار گھرانے والوں کے داماد سے مطالبات

Darul Ifta mix

دین دار گھرانے والوں کے داماد سے مطالبات

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا بیٹاجنوری2013ء میں امریکا سے آیا ایک دین گھرانے کے ساتھ رشتہ کے سلسلے میں اور اس کی بہن جو امریکا میں رہتی ہے، اس رشتہ کا بتایا تھا، چناں چہ فروری2013ء میں لڑکی کے والدین نے نکاح میرے بیٹے کے ساتھ کرد یا اور اس کے بعد میرے لڑکے نے لڑکی کے ساتھ رہنا شروع کر دیا اور خود دینی تعلیم حاصل کرنی شروع کر دی، کیوں کہ اس کی بیوی خود عالمہ اور حافظہ تھی، لڑکا یہاں خود کام نہیں کرتا تھا اور زبان بھی نہیں آتی تھی اس لیے میں الله کی توفیق سے ان کے اخراجات برداشت کرتا تھا اور الله سے دعا کرتا تھا کہ اے الله! میرے بیٹے کو اور میری بہو کو اور ان کی اولاد کو دین پر قائم فرما جو میرے لیے سب کچھ تھا، اس کے بعد عید الفطر سے دو دن قبل اپنے شوہر کو اپنے والدین کے گھر رشتہ داروں کی شادی میں شرکت کا کہہ کر دس بارہ روز بعد واپسی کا کہہ کر گئی ، عید کے روز میرا لڑکا اور میں بہو کے والدین کے گھر ملنے کے لیے گئے جہاں بہو کی بڑی بہن جو امریکا سے آئی تھی اس کے شوہر نے میرے لڑکے سے سوال جواب شروع کیے جو کہ غیر ضروری تھے، اس کے بعد میں نے ان کے والدین اور بھائیوں سے کہا کہ آپ لوگوں کو اور میری بہو کو جو شکایت ہے ہمارے گھر پر آکر اپنی رشتہ دار کی شادی کے بعد بات کریں او رہماری بہو کو بھی اس بات میں شامل کریں، میں اور میرا بیٹا اور میری بہن اس کی زبانی شکایات سننا چاہتے ہیں اس کے بعد ان لوگوں نے دس بارہ روز کے بعد ہمارے بیٹے سے فون کرکے ملنے کا ٹائم لیا، میرے بیٹے نے فون پر بتایا کہ زیادہ لوگ نہ آئیں، صرف ماں باپ، بھائی اور میری بیوی بات چیت کے لیے آئیں، لیکن اس روز والدین ، چا ربھائی اور ایک بڑی بہن بات چیت کے لیے آئے جب کہ میری بہو کو نہیں لائے جس کی وجہ سے ہم نے بات کرنے سے انکار کیا اور اس کے بعد سے آج تک کوئی رابطہ نہیں کیا، میرا لڑکا طلاق دے کر امریکا چلا گیا، اب سوال یہ ہے کہ لڑکی والے جو دین دار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں کیا ان کے لیے اس طرح کرنا جائز ہے کہ جس سے لوگ دین سے متنفر ہو جائیں؟ اب آپ میرے بیٹے کے لیے دعا کریں کہ الله پاک انہیں دین پر ثابت قدم رکھے۔

جواب

 واضح رہے کہ جس اچھی نیت او رنیک ارادے سے آپ نے یہ رشتہ طے کیا تھا اس پر الله تعالیٰ آپ کو بھرپور اجر دیں گے، باقی لڑکی او راس کے گھر والوں نے بلاوجہ آپ لوگوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کیا جس کے پاداش میں طلاق جیسا ناپسندیدہ فعل وجود میں آیا اور آپ کا بیٹا دلبرداشتہ ہو کر دینی تعلیم کا حصول چھوڑ کر واپس امریکا چلا گیا ، ان لوگوں نے یہ اچھا کام نہیں کیا، عورتیں اپنی ناسمجھی کی وجہ سے اپنا گھر خود اجاڑ لیتی ہیں، کہ بات بات پر جھگڑے کرنا، بے جامطالبات کرنا وغیرہ، لیکن یہ ان لوگوں کا اپنا قصور ہے اس کی وجہ سے دین سے متنفر نہیں ہونا چاہیے، الله تعالیٰ کا شکر ہے ہمارے مسلم معاشر ے میں بڑی بھاری اکثریت ان خواتین کی ہے جنہوں نے اپنے گھروں کو جنت کا نمونہ بنا رکھا ہے، بہرحال بیوی اور شوہر کی خوش گوار زندگی کا راز یہ ہے کہ بیوی الله تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ الله تعالیٰ نے اس کو ایسا شوہر عطا کیا ہے جو اس کا سہارا ہے، اور شوہر بھی الله تعالیٰ کا شکرا دا کرے کہ الله تعالیٰ نے اس کو بیوی کی نعمت عطا کی ہے، یاد رہے کہ آپ کے بیٹے نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ہے، اب عدت کے بعد وہ اس سے جدا ہو جائے گی، الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کے بیٹے کو جہاں بھی ہو دین کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں اور نیک اور فرمان بردار بیوی نصیب فرمائیں، نیز جب آپ کا اپنے بیٹے سے رابطہ ہو تو ان کو اس بات کی ترغیب دیں کہ وہ الله تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوں اور صبر کا دامن تھامے رکھیں، انشاء الله ہر مشکل دور ہو گی۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی