حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یقینی جنتی ہونے کا حدیث سے ثبوت

Darul Ifta mix

حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یقینی جنتی ہونے کا حدیث سے ثبوت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ لوگ یہ دعوی کرتے ہیں  کہ جن لوگوں کے جنتی ہونے کا  رسول اللہ ﷺ نے  اعلان نہیں کیا  انہیں یقینی جنتی نہیں کہا جاسکتا ۔

اس صورت میں  کیا ہم ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یقینی جنتی  کہہ سکتے ہیں ؟ چونکہ یہ غیب کا معاملہ ہے۔ اگر ان کے جنتی ہونے کے بارے میں کوئی حدیث ہوتو ضرور  مطلع فرمائیں ۔ جزاک اللہ

جواب 

أم المؤمنین حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا کے جنتی ہونے پر کئی احادیث شاہد ہیں،کہ حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا دنیا وآخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہوں گی،جیسا کہ خود حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا سے مروی ہے،کہ جبرئیل امین میری تصویر سبز ریشمی کپڑے کے ٹکڑے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے،اور فرمایا کہ یہ دنیا وآخرت میں آپ کی بیوی ہیں۔

لما في جامع الترمذي:

عن عائشة  أن جبریل جاء بصورتها في خرقة حریر خضراء إلی النبي صلی الله عليه وسلم فقال: إن هذه زوجتک في الدنیا والآخرة.(المناقب،باب:من فضل عائشة رضي الله عنها،135،ط:دارالسلام للنشر والتوزیع).

وفي صحیح البخاري:

حدثنا أبو مریم عبدالله بن زیاد الأسدي قال: لما سار طلحة والزبیر وعائشة إلی البصرة بعث علي عمار عمار بن یاسر وحسن بن عليّ فقدما علینا الکوفة فصعد المنبر،فکان الحسن بن علي فوق المنبر في أعلاه،وقام عمار أسفل من الحسن فاجتمعنا إليه فسمعت عمارا یقول: إن عائشة قد سارت إلی البصرة، ووالله إنها الزوجة نبیکم صلی الله عليه وسلم في الدنیا والآخرة، ولکن الله تبارک وتعالٰی ابتلاکم لیعلم إیاه تطیعون أم هي.(کتاب الفتن،باب الفتنة التي تموج کموج البحر،1224،ط:دارالسلام للنشر والتوزیع).

لمافي فضائل الصحابة:

عن أبي إسحاق أن رجلا وقع في عائشة وعابها فقال له عمار ویحک ماترید من حبیبة رسول الله صلی الله عليه وسلم ماترید من أم المؤمنین فأنا أشهد أنها زوجته في الجنة،بین یدي علي وعلي ساکت.(فضائل عائشة أم المؤمنین رضي الله عنها وغیر ذلک في أهل الیمن،2/868، ط:مؤسسة الرسالة). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:170/275