انسانی اعضاء کی خرید وفروخت اور عطیہ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

Darul Ifta mix

انسانی اعضاء کی خرید وفروخت اور عطیہ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ مسائل کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں:
1..انسانی خون کے علاوہ دیگر انسانی اعضاء کا عطیہ دینا جائز ہے یا نہیں؟
2..انسانی خون کے علاوہ دیگر انسانی اعضاء کی بیع وشراء جائز ہے یا نہیں؟

جواب

     1..واضح رہے کہ ہبہ کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ شیء موہوب(ہبہ کی ہوئی چیز) مالِ متقوم ہو، اسی طرح واہب (ہبہ کرنے والے) کے لیے شیء موہوب کا مالک ہونا بھی ضروری ہے، جب کہ انسانی اعضاء میں مالیت کی صفت مفقود ہے، نیز واہب (انسان) اپنے اعضاء کا مالک بھی نہیں، بلکہ یہ اعضاء اللہ کی طرف سے بندہ کے پاس امانت ہیں، لہٰذا بندہ کو اس بات کا حق نہیں کہ وہ اللہ کی دی ہوئی امانت کسی دوسرے کو ہبہ یا عطیہ کرے، اور اس میں مالکانہ تصرف کرے۔

2..خرید وفروخت کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ مبیع مال ہو، جب کہ انسانی اعضاء (خون ہو یا کوئی اور عضو) مال نہیں ہیں، اس لیے ان کی خرید وفروخت بھی درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی