امامت کے ساتھ دوسرا کوئی ذریعہ معاش اختیار کرنا

Darul Ifta mix

امامت کے ساتھ دوسرا کوئی ذریعہ معاش اختیار کرنا

سوال

:    کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میں شعبہ امامت سے وابستہ ہوں  گھر میں  والدین بیمار ہیں،اسباب کے درجے میں  والدین اور اہل خانہ کی کفالت کی ذمہ داری مجھ پر عائد ہے، دو والدہ ہیں میری  کبھی ان کی آپس میں سخت باتیں ہوجاتی ہیں ،تو پھر دل پریشان سا ہوجاتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ دوں  ،انتہائی  تنگی اور گھٹن کی سی کیفیت  ہوجاتی ہے اس دوران کبھی سخت بات  مجھ سے بھی ہوجاتی ہے۔

آپ اس حوالے سے راہنمائی فرمائیں کہ جب دل تنگ ہوتو کیا کروں؟ منفی خیالات اور سوچیں بہت زیادہ آتی ہیں کہ امامت چھوڑ دوں ، اس میں کیا رکھا ہے ،جاؤں اپنے لیے کچھ اور کام کروں ،مزید آپ جو بہتر سمجھیں میری اس حوالے سے راہنمائی فرمائیں ۔

جواب 

 

          اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مختلف مقامات پر والدین کے ادب و احترام اور ان کے ساتھ اچھا سلوک اور برتاؤ کے بارے میں تاکید فرمائی ہے،کہذا کوشش کریں کہ والدین کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئیں،پھر بھی بشری تقاضے سے کوئی غلطی یا کوتاہی ہوجائے،تو اس پر ان سے معافی مانگ لیا کریں،اور ان کے آپس کے جھگڑے میں اپنا دل تنگ نہ کریں،اور اگر تنگ ہوبھی تو اس کی طرف توجہ نہ کریں۔

باقی رہا آپ کی امامت کا مسئلہ ،امامت بلاشبہ ایک عظیم الشان دینی منصب اور ذمہ داری ہے ، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی ایک طرح کی نیابت ہے، لہذا مقتدیوں کی معمولی سی  باتوں پر امامت چھوڑ کر کوئی اور کام کرنا اچھی بات نہیں ہے، بلکہ آپ کو چاہیے کہ خود بھی فضول باتوں سے رکیں اور دوسروں کو بھی منع کریں،اور خود بھی نیکی کی طرف بڑھیں اور دوسروں کوبھی ترغیب دیں ، البتہ امامت کے ساتھ ساتھ اگر کوئی اور جائز ذریعہ معاش اختیار کرنا چاہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

لما في القران الكريم:

وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا (23) وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (24) رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ إِنْ تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا (25)(سورة الإسراء:23-25)  فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:170/282