آن لائن پیسے کمانے کا حکم

Darul Ifta mix

آن لائن پیسے کمانے کا حکم

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل انٹرنیٹ پر آن لائن پیسے کمانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ کچھ کمپنیاں لوگوں سے متعین مقدار میں پیسے وصول کرتی ہیں او ران کو یومیہ بنیادوں پر کچھ ویڈیوز اور اشتہارات بھیجتی ہیں، جن کو دیکھنے کی بناء پر کمپنی کی طرف سے مخصوص مقدار میں نفع ملتا ہے اورکبھی تو ایک مہینہ او رکبھی تین مہینوں تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے، یعنی متعین دنوں تک اور ہر اشتہار پرر وزانہ او رمجموعی اعتبار سے نفع ملتا ہے ، یاد رہے کہ بعض دفعہ جو رقم کمپنی ایڈوانس وصول کرتی ہے وہ محفوظ رہتی ہے او رمع منافع کے واپس ملتی ہے او ربعض دفعہ وہ رقم واپس نہیں ملتی اور بعض صورتوں میں ایک ہی اشتہار پر کئی مرتبہ محض کلک کرنے پر ہی وہ نفع ملتا ہے اور کبھی پوری ویڈیوز کا دیکھنا ضروری ہوتا ہے اور یہ ویڈیوز اور اشتہارات بعض دفعہ سیمپل (تصاویر وغیرہ سے خالی) ہوتے ہیں اور کبھی تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں اور اس میں بعض مرتبہ یہ بھی ہوتا ہے کہ کسی آدمی کی لنک کو استعمال کرکے جب کوئی اکاؤنٹ بناتا ہے اور اس کاروبار میں شامل ہوتا ہے تو اس پر پہلے شخص کو کمیشن بھی ملتا ہے ، اب پوچھنا یہ ہے کہ ذکر کردہ صورت کے مطابق کاروبار کرنا جائز ہے یا نہیں؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

 واضح رہے کہ مذکورہ کاروبار مختلف قسم کی کمپنیاں سر انجام دے رہی ہیں، لوگوں کا ان کمپنیوں سے جڑ کر پیسے کمانا درست او رجائز نہیں ہے، کیوں کہ مذکورہ کاروبار کئی شرعی مفاسد اور خرابیوں پر مشتمل ہے، جو کہ درج ذیل ہیں:

1..یہاں کمپنی اور ویڈیوز واشتہارات دیکھنے والوں کے درمیان محض تصاویر اور ویڈیوز کے دیکھنے پر عقد اجارہ ہے، اور فقہاء کرام کی تصریحات اور عبارات کی روشنی میں کسی مباح یا ناجائز چیز کا محض دیکھنا عقد اجارہ کا محل نہیں بن سکتا۔
2..اس عقد اجارہ میں وقت اور عمل دونوں کو معقود علیہ قراردیا گیا ہے، کیوں کہ اس میں کلک کرنے اور ویڈیوز کی مجموعی تعداد اور کلک کرنے اور ویڈیوز دیکھنے کی مدت دونوں کو بیان کیا گیا ہے اور دونوں میں کسی کی بھی خلاف ورزی کی صورت میں اجرت کا نہ ملنا طے شدہ ہے۔
3..یہ عقد اجرت علی المعاصی پر مشتمل ہے، کیوں کہ ان اشتہارات میں جان دار کی تصاویر ہوتی ہیں، جان دار کی تصویر کسی طرح بھی ہو، اس کا دیکھنا جائز نہیں ،لہٰذا اس پر جو اجرت لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہو گی۔
4..اس عقد میں کمپنی (مستاجر) آدمی (اجیر) سے مخصوص مقدار میں ایڈوانس رقم وصول کرتی ہے جس میں کمپنی کا فائدہ اور آدمی کا نقصان ہوتا ہے، کیوں کہ کمپنی اس صورت میں آدمی سے ایک ایسا نفع حاصل کر رہی ہے جس کے مقابل میں کوئی عوض نہیں ہوتا او راسی طرح کے معاملات میں ایسا نفع حاصل کرنا جس کے مقابلے میں کوئی عوص نہ ہو ”سود“ کے حکم میں ہوتا ہے۔
5..ان اشتہارات میں خواتین کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بد نظری کی وجہ سے مستقل گناہ ہے۔
6..اس میں کلک کرنے اولا ایک شخص کئی بار ایک ہی اشتہار پر کلک کرتا ہے جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس اشتہار کو دیکھنے والے بہت لوگ ہیں جو اشتہار دینے والے کی ریٹنگ بڑھانے میں معاون ہوتا ہے، حالاں کہ یہ بات حقیقت کے خلاف ہونے کی وجہ سے دھوکہ ہے، جو کہ ناجائز ہے۔
7..یہ عقد اعانت علی المعاصی پر بھی مشتمل ہے، کیوں کہ جب ان اشتہارات میں تصاویر ہوتی ہیں تو اس کو دیکھنے اور چلانے سے اشتہارات کی تشہیر ہونے کے ساتھ ان تصاویر کی بھی تشہیر ہوتی ہے۔

حاصل یہ ہے کہ مذکورہ بالا مفاسد کی وجہ سے مذکورہ کاروبار جائز نہیں ہے اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو شریک کروا کر اجرت لینا جائز ہے، لہٰذا اس سے خود بھی اجتناب کیا جائے او ردوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کی جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی