معاشرے کو بگاڑ سے بچائیے

معاشرے کو بگاڑ سے بچائیے

عبید اللہ خالد

اسلام امن وسلامتی والا مذہب ہے اور امن وسلامتی کا درس دیتا ہے۔ اسلام نے فتنہ وفساد اور بگاڑ سے معاشرے کو محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی پوری حیات طیبہ اس کا منھ بولتا ثبوت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے معاشرے کو فتنہ وفساد سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے زندگی کے ہر موڑ پر قربانی دی ہے۔ آپ کی مکی زندگی بھی اس کی گواہ ہے اور مدنی زندگی بھی۔ مدینہ طیبہ میں جب آپ کے پاس حکومت واختیار بھی آگیا تھا اور صحابہ رضی الله عنہم آپ کے اشارے پر جان قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہا کرتے تھے، تب بھی آپ نے مخالفین اور مختلف لوگوں سے معاہدات کیے تاکہ سب لوگ امن وسلامتی کے ساتھ رہیں اور کوئی کسی کی حق تلفی نہ کرنے پائے۔ میثاق مدینہ بھی معاشرے کو فتنہ وفساد سے بچانے کی کوشش تھی اور صلح حدیبیہ بھی اسی مقصد کے پیش نظر تھی، اگرچہ اس میں ظاہراً اسلام او رمسلمانوں کو بڑی حد تک دبنا پڑا تھا اور صحابہ کرام رضی الله عنہم اس میں اسلام اور مسلمانوں کی سبکی اور ہتک بڑی شدت کے ساتھ محسوس کر رہے تھے، تب بھی آپ صلی الله علیہ وسلم نے شر، فتنہ وفساد او ربگاڑ سے معاشرے کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ بڑا قدم اٹھایا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کا ہر موڑ اور آپ کے اقوال وافعال اس بات کے گواہ ہیں کہ آپ نے ہمیشہ امن وسلامتی کا درس دیا اور ایسے امور سے افراد او رمعاشرے کو بچنے کی تلقین کی جو فساد او ربگاڑ کا سبب بنیں۔ آپ نے معاشرے کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی اصلاح کے لیے مختلف مواقع پر جو تعلیمات دی ہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں او ران کو اختیار کرکے انفرادی اور اجتماعی زندگی خوب صورت بنائی جاسکتی ہے اور اسے فساد وبگاڑ سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ ایک روایت میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس طرح کی کئی چیزوں کو جمع فرمایا جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہیں او رمعاشرے کو ان سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔

چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، بدگمانی سے بچو، کیوں کہ بدگمانی سب سے بدتر جھوٹ ہے۔ (اپنے سے غیر متعلق اور بلاضرورت دوسروں کے احوال کی) ٹوہ میں نہ ر ہو، کسی کی جاسوسی نہ کرو، کسی کے سو دے نہ بگاڑو، آپس میں حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو اور سارے مسلمان الله تعالیٰ کے بندے او رایک دوسرے کے بھائی بن کر رہو۔ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپس میں حرص نہ کرو۔ ( بخاری ومسلم)

صرف اس ایک روایت کو دیکھا جائے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے معاشرے کو انفرادی اور اجتماعی بگاڑ سے بچانے کے لیے کس قدر جامع تعلیمات دی ہیں کہ ان تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر بہت ساری معاشرتی خرابیوں اور فسادوبگاڑ سے بچاجاسکتا ہے۔ جن اُمور سے آپ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، ان میں سے ہر ایک امر انفرادی یا اجتماعی طور پر معاشرے کو فتنے اور فساد میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ الله تعالیٰ ہمیں شروروفتن سے محفوظ فرمائے اور حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نورانی تعلیمات پر عمل کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین۔

وما توفیقي إلا بالله، علیہ توکلت وإلیہ أنیب․