مبصر کے قلم سے

مبصر کے قلم سے

ادارہ

تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

”کشف الہدایہ“ اردو ترجمہ ”الہدایہ“
جلداوّل،کتاب الطہارة تاکتاب الحج
مترجم: مولانا پروفیسر غازی احمد
صفحات: 568،سائز:8/36*23۔ طباعت: عمدہ ،دو کلر پرنٹنگ۔
ملنے کا پتا: ادارہ الفاروق، جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی۔
رابطہ نمبر 021-34599167

الہدایہ ‘شیخ الاسلام برہان الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی (م: 593ھ) کی مشہور ومعروف تصنیف ہے جو ہمارے مدارس میں داخل نصاب ہے۔ شیخ الاسلام علی بن ابی بکر مرغینانی رحمة اللہ علیہ فقیہ، محدث، ماہر علوم و فنون، دقیقہ رَس محقق تھے، ماہر اصولی، ادیب و شاعر تھے۔

شیخ الاسلام مرغینانی رحمة اللہ علیہ کی تصنیف ”ہدایہ“ ہمارے مذہب حنفی کی مقبول و مستنداور متداول کتاب ہے۔ اپنی گوناگوں عالیشان خصوصیات کی بنا پر گزشتہ کئی صدیوں سے درسی نصاب میں شامل ہے۔ اس کتاب کی قدر و منزلت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ تصنیف کے بعد سے اب تک اس کے درجنوں شروح و تراجم ہوچکے ہیں۔ بیسیوں علماء امت نے اس پر حواشی لکھے ہیں، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔

اس کتاب کی تاریخ یہ ہے کہ صاحب ہدایہ نے اولا ”بدایة المبتدی“ کا متن تیار کیا، پھر ”کفایة المنتہی“ کے نام سے تقریبا اسّی جلدوں میں اس کی شرح لکھی۔ جب اس شرح کی فراغت کے قریب پہنچے تو محسوس ہوا کہ کتاب اتنی طویل ہوچکی ہے کہ اسے کوئی نہیں پڑھے گا، اس لیے ’بدایة المبتدی‘ کی دوسری شرح لکھی اور اس کا نام ”ہدایہ“ رکھا۔ کتاب کا مقام و مرتبہ اہل علم خوب جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو عظیم مقبولیت عطا فرمائی، عالم اسلام کا کوئی کتب خانہ ایسا نہیں جو اس کتاب سے یا اس کی شرح سے خالی ہو، ائمہ کبار، فقہاء و محدثین، مفسرین اور محققین نے نہ صرف اس کتاب سے نفع اٹھایا بلکہ بہت سوں نے اس کی شروح لکھیں، اگر صرف اس کے تراجم اور شروحات کو جمع کیا جائے تو ایک پورا کتب خانہ بھر جائے۔

زیر تبصرہ کتاب ”کشف الہدایہ“ اسی کارَواں اُردو ترجمہ ہے، جو مولانا پروفیسر غازی احمد رحمة اللہ علیہ نے کیا ہے۔
ترجمے کے ذکر سے قبل کچھ تذکرہ مترجم ہدایہ کا ہوجائے، مولانا پروفیسر غازی احمد رحمة اللہ علیہ ایک ہندو گھرانے میں1922ء کو پیدا ہوئے، نام کرشن لال تھا،کہنے کو ظلمتوں کے گڑھ میں پرورش پارہے تھے ، مگر بخت اوج پر تھا،قدرت الٰہی مہربان تھی، والدین کے گھر میں پلے بڑھے، آٹھویں کلاس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی، اور خواب میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرشن لال کو کلمہ پڑھایا، اس مبارک خواب نے آپ کی زندگی بدل دی، اورچُھٹپن میں ہی مسلمان ہوگئے،نام غازی احمد رکھاگیا۔والدین کو معلوم ہوا تو اسلام سے پھیرنے کی پوری کوشش کی، سختیاں کیں، اذیتیں دیں، مگر یہ ثابت قدم رہے۔ آپ مولانا قاضی شمس الدین رحمة اللہ علیہ کے پاس رہ کر دینی و دنیوی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ آپ نے فاضل درس نظامی ہونے کے ساتھ ساتھ فاضل فارسی، ایم او ایل بی ایڈ اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے قبول اسلام کی داستان ”من الظلمات الی النور“ کے نام سے لکھی ہے، جس کی ایمانی تاثیر قلوب میں ایمان و یقین کی شمعیں روشن کردیتی ہے۔ آپ کی وفات اگست ۲۰۱۰ء کولاہور میں ہوئی۔ آپ کی متعدد تصانیف میں ”من الظلمات الی النور“،اصول الشاشی کا عام فہم ترجمہ، موسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ کے حالات زندگی پر کتاب اورمشکوٰة شریف کی منتخب احادیث کا انگریزی ترجمہ Saying of Holy Prophet کے نام سے چھپ چکاہے، انہی کتب میں سے ایک زیرتبصرہ ترجمہ ”کشف الہدایہ“ ہے۔

ہدایہ کامذکورہ ترجمہ اردو زبان میں اپنی معنویت، سلاست، جودت اور ثقاہت کے اعتبار سے منفرد اور مسلّم شمار ہوتا ہے۔ مترجم مولاناغازی احمدرحمة اللہ علیہ جدید و قدیم علوم کے فاضل ہونے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی ہونے کے ناطے عصری قانون کے بھی رمز شناس تھے؛ اس لیے ان کے ترجمہٴ ہدایہ میں ایک خاص ندرت پائی جاتی ہے۔ یہ ترجمہ گزشتہ پچاس پچپن برس سے نہ صرف ہمارے درسی حلقوں میں معروف و متداول ہے بلکہ کورٹس میں بھی اس ترجمے کو اہمیت حاصل ہے،اورملک کے اکثر قانون دان اپنے مقدمات کی اسٹڈی کے دوران اس ترجمے سے استفادہ کرتے رہتے ہیں۔

ہمارے سامنے اس وقت جو نسخہ ہے اسے ملک کے موقر اشاعتی ادارے ’ادارہ الفاروق‘ نے حضرت مولانا عبیداللہ خالد زید مجدہم( مہتمم جامعہ فاروقیہ ونائب صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان) کی سرپرستی میں اپنی دیرینہ روایت کے مطابق جدید انداز میں شائع کیا ہے۔ اس کی اشاعت سے قبل جناب مولانامفتی معاذ خالداور مولاناعمارخالد نے مولانا پروفیسرغازی احمد رحمة اللہ علیہ کے صاحبزادے پروفیسر طہٰ جلیل صاحب کے پاس جاکران سے اس ترجمے کوجدیدانداز میں شائع کرنے کے لیے اجازت لی ۔

ترجمے کی نئے سرے سے کمپوزنگ ، تحقیق ومراجعت اور ترتیب جدید کا کام جناب مفتی سلمان عبدالقیوم نے انجام دیا ہے۔

اس نسخے کی خصوصیات درج ذیل ہیں :
*…شیخ سائد بن یحیٰ بکداش حفظہ اللہ نے ہدایہ پر نہایت قابل قدر تحقیقی کام کیا ہے ،ان کے محقق نسخہ ہدایہ کے متن کوکشف الہدایہ کا متن بنایاگیاہے۔سائد بکداش کے نسخے میں جوعبارات دیگر نسخوں سے زائد تھیں ان کاسرخ قوسین میں ترجمہ کیاگیاہے ۔

*…کتاب کی جن عبارات کا ترجمہ مترجم سے سہواً رہ گیا تھا ان عبارات کا ترجمہ بھی شامل کردیا گیا ہے۔

*…متعدد مقامات پر قوسین کے درست جگہ پر نہ ہونے سے کتاب کے ترجمے اور پروفیسر صاحب رحمہ اللہ کی تشریحی وضاحتوں سے جو خلط پیدا ہوگیا تھا اسے دور کرکے قوسین کو درست جگہ پر لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

*…مکمل متن پر اعراب لگادیے گئے ہیں۔

ؤ…ہر باب کے آغاز میں باب کے عنوان کی آسان لغوی واصطلاحی تعریف لکھ دی گئی ہے۔

*… اردو عبارتوں میں ہر مسئلہ پر عنوان اور ہر مسئلہ کا نمبر لگایا گیا ہے، بعض مقامات پر مسائل کی باہمی مطابقت اور مناسبت کے لحاظ سے مسائل کو ایک ہی عنوان کے تابع کردیا گیا ہے۔

*…عبارت میں سہوکاتب کی درستی کردی گئی ہے۔

*…عربی عبارات اور اردو ترجمے میں مطابقت کے لیے عربی اور اردو عبارت میں مسئلہ نمبر لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اسی طرح متن اور ترجمے کی مطابقت کا بھی خاص لحاظ رکھاگیاہے کہ کسی صفحے کے متن کاترجمہ یاتشریح اس صفحے سے متجاوز نہ ہو۔

*…جدید مروجہ علامات ترقیم لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔جس کی وجہ سے عبارت پڑھنے اور عبارت کا مفہوم سمجھنے میں آسانی ہوگئی ہے ۔

*…متن اور ترجمے میں مکمل مطابقت کے لیے کوشش کی گئی ہے کہ کسی صفحہ کے متن کا ترجمہ یا تشریح اس صفحے سے متجاوز نہ ہو۔

*…نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی کے ساتھ درودشریف ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کے ساتھ کلمات ترضی اور دیگرعلماء وفقہاء کے اسماء کے ساتھ رحمة اللہ علیہ لکھنے کاالتزام کیاگیاہے۔

*…مترجم کتاب کی تفصیلی فہرست مرتب کی گئی ہے ؛جس سے مسئلہ تلاش کر نے میں آسانی ہوگئی ہے۔
اس سعی وکوشش اورراحت رسانی کے باوجودھدایہ کے امتحان میں طلبہ کرام فیل ہوں یاکم نمبرلیں تو اس پراظہارماتم کے لیے مرزا دبیرومیرانیس کے مرثیے بھی ہیچ ہیں۔

آغاز میں کلمات تبریک کے عنوان سے حضرت مولانا عبیداللہ خالد زید مجدہم کی تقریظ، مفتی سلمان عبدالقیوم کے قلم سے پیش لفظ شامل ہے، جب کہ مترجم ہدایہ مولانا پروفیسر غازی احمد رحمة اللہ علیہ کا اپنے حالات پر مشتمل مختصر خود نوشت مضمون بھی شامل ہے۔
(تبصرہ :مولانامحمداحمدحافظ)