سات باتیں

سات باتیں

عبید اللہ خالد

حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم الله تعالیٰ کے آخر نبی ہیں، آپ رہتی دنیا تک کے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ لے کر آئے، خود آپ کی زندگی انسانوں کے لیے اسوہٴ حسنہ اور بہترین نمونہ تھی، آپ نے لوگوں کو الله تعالیٰ کے حقوق بتلائے جنہیں حقوق الله سے تعبیر کیا جاسکتا ہے او رانسانوں کے حقوق بھی بتلائے، جنہیں حقوق العباد سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، ان میں سے ہر ایک کی تفصیل بتلائی، انسانوں کے حقوق میں والدین کے حقوق، رشتہ داروں کے حقوق، اولاد کے حقوق، بہن بھائیوں کے حقوق، پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ سب پر قرآن وحدیث میں روشنی ڈالی گئی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کی بہترین نہج پر تربیت فرمائی اوربھٹکی ہوئی قوم کو برگزیدہ، چنیدہ اور راہ نما بنا دیا، بلکہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد انسانوں میں ان کا مقام ومرتبہ سب سے اعلی وارفع ہے۔ شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ:
خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے
کیا نظر تھی جس نے مُردوں کو مسیحا کر دیا

الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو جوامع الکلم دے کر بھیجا ، آپ کے فرمودات وارشادات اپنے اندر حکمت وموعظت کا خزینہ لیے ہوئے ہیں۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل یعنی نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں فقراء ومساکین سے محبت کروں اور ان سے قربت رکھوں، دوسرا حکم یہ دیا کہ میں اس شخص کی طرف نہ دیکھوں جو (جاہ ومال اور منصب) میں مجھ سے بالاتر ہو، تیسرا حکم یہ دیا کہ میں رشتہ داروں سے تعلق قائم رکھوں چاہے کوئی (رشتہ دار) تعلق کو توڑے ، چوتھا حکم یہ دیا کہ میں کسی شخص سے کوئی چیز نہ مانگوں، پانچواں حکم یہ دیا کہ میں (ہرحالت میں ) حق بات کہوں اگرچہ وہ (سننے والے کو) تلخ اوربُری معلوم ہو، چھٹا حکم یہ دیا کہ میں خدا کے دین کے معاملے میں اور امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے سلسلہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں اور ساتواں حکم یہ دیا کہ میں کثرت کے ساتھ ”لا حول ولا قوة إلا بالله“ کا ورد رکھوں، (پھر آپ نے فرمایا کہ ) یہ ساتوں باتیں اور عادتیں اس خزانہ کی ہیں جوعرش الہی کے نیچے ہے( اور جس سے فیوض وبرکات نازل ہوتے ہیں۔) (مسند احمد)

اس روایت میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے حکمت سے بھرپور جن نصائح کا بیان فرمایا ان میں سے ہر ایک آب زر سے لکھنے کے قابل ہے اور انسان کی دنیا وآخرت دونوں کو قیمتی، سنہری اور خوب صورت بنانے والی ہے۔

حدیث میں بیان کردہ اُمور کو جو لوگ اختیار کرتے ہیں ان کی دنیوی زندگی بھی راحت وسکون اور چین والی بن جاتی ہے اور آخرت تو ہو گی ہی ان شاء الله چین وسکون والی۔ الله تعالیٰ ہمیں حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات وفرموات پر عمل کرنے والا ، آپ کے سنہری نقوش پا پر چلنے والا اور آپ کی اطاعت وفرماں برداری کرنے والا بنائے کہ اسی میں دنیا وآخرت دونوں جہانوں کی کام یابی وکام رانی کا راز مضمر ہے۔

وما توفیقي إلا بالله علیہ توکلت وإلیہ أنیب․