ذائقہ دار بھنڈی کے طبی فوائد

ذائقہ دار بھنڈی کے طبی فوائد

محترم عمیر حسن

بھنڈی ایک ایسی سبزی ہے جو عام طور سے تقریباً ہر گھر میں پکائی جاتی ہے۔ اسے گوشت کے ساتھ سالن میں بھی ڈالا جاتا ہے اوربھون کر بھی پکایا جاتا ہے۔کچھ لوگ تو اسے بڑے شوق سے کھاتے ہیں، مگر کچھ ایسے بھی ہیں جو اسے کھانے میں نخرے کرتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ عام سی سبزی صحت کے لیے کتنی فائدے مند ہے؟ ماہرین کے مطابق بھنڈی میں پائی جانے والی خصوصیات اسے صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت کرتی ہیں، ان خصوصیات میں پوٹاشیم ،وٹامن بی، وٹامن سی، فولک ایسڈ او رکیلشیم جیسے اجزاء شامل ہیں۔ ذیل میں بھنڈی اور اس میں پائی جانے والی غذائی خصوصیات کی افادیت بیان کی جارہی ہے، تاکہ اسے روزمرہ خوراک کا لازمی حصہ بنایا جائے۔

ذیا بیطس میں مفید
ذیابیطس کنٹرول کرنے کے حوالے سے دنیا بھرمیں مختلف چیزوں پر تحقیق کی جاتی ہے۔ ماضی میں بھنڈی پر کی گئی تحقیق کے مطابق، اس میں پایا جانے والا فائبر خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرتے ہوئے اسے معمول پر رکھتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ پانی میں حل پذیر ریشے (فائبر) بھنڈی کو اس قابل بنا دیتے ہیں کہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار کنٹرول کرنے میں مدد دے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی میں بھنڈی کے بیج طویل عرصے سے ذیا بیطس کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ بھنڈی کے بیج خون میں گلوکوز کی سطح کم کرنے کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں، جس کے باعث ماہرین ذیابیطس کے مریضوں کو خوراک میں بھنڈی شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ عام طور سے ذیابیطس کے مریضوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کوئی بھی چیز اپنی خوراک کا حصہ بنانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کر لیں۔

وزن میں کمی
بھنڈی وزن میں کمی لانے کے حوالے سے بہترین سمجھی جاتی ہے۔ اس میں پائی جا نے والی کم کیلوریز اسے ڈائٹنگ کے شوقین افراد کے لیے مثالی بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھنڈی میں پایا جانے والا فائبر انسان کی لمبے عرصے تک وزن کم کرنے کی خواہش کو پورا کرتا ہے۔

کولیسٹرول کم کرنا
بھنڈی نہ صرف آپ کا ہاضمہ بہتر بناتی ہے، بلکہ فائبر کی موجودگی کے سبب یہ کولیسٹرول کی سطح کو بھی متوازن رکھتی ہے۔ فائبر ہمارے پیٹ میں موجود پانی میں حل ہو کر برے کولیسٹرول سے چپک جاتا ہے او راسے رگوں میں جذب ہونے سے دور رکھتا ہے۔ بھنڈی میں کولیسٹرول کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، ساتھ ہی چکنائی (Fat) بھی بہت کم مقدار میں پائی جاتی ہے۔

ڈائریا کا علاج
ڈائریا ایک خطرناک بیماری ہے، جو کسی بھی انسان کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں بڑی مقدار میں پانی کی کمی اور ضروری معدنیات زائل ہو جاتی ہیں۔ ڈائریا میں بھنڈی کا پانی سود مند ثابت ہوتا ہے، جسے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کے لے بطور دوائی استعمال کیا جاتا ہے۔

کینسر کے خلاف مزاحمت
لیکٹن، پروٹین کی ایک ایسی قسم ہے جو بھنڈی ، مونگ پھلی او ربیج میں پائی جاتی ہے، بھنڈی میں پایا جانے والا لیکٹن چھاتی کے کینسر کے خلاف مزاحمت کا کام کرتا ہے۔ ایک مطالعہ کے دوران بھنڈی کوچھاتی کا کینسر بننے والے خلیات کے خلاف بطور علاج استعمال کیا گیا، جس سے کینسر کے خلیات میں 63 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ دوسری جانب بھنڈی کے بیج انسانی جسم سے 72 فیصد کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کا باعث بنے۔ایک تحقیق کے دوران انسانی جسم میں فولیٹ کی ناکافی مقدار کو بھی چھاتی، گلے، لبلبے اورگردوں کے کینسر جیسے موذی مرض کا سبب ٹھہرایا گیا۔ بھنڈی میں موجود فولیٹ کی مقدار جسم کو مختلف قسم کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں بھی اہم مانی جاتی ہے۔

آسٹیوپوروسز
آسٹیوپوروسز، ہڈیوں کی ایک بیماری ہے۔ دنیا بھر میں ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس بیماری کا شکار ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد کی ہڈیاں کثافت کم ہونے سے کم زوری کا شکار ہوجاتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق آسٹیوپوروسز نامی مرض، جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہے، اس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھنڈی کا استعمال خاص اہمیت رکھا ہے، بھنڈی میں وٹامن K پایا جاتا ہے، جو کہ ہڈیوں کے لیے بے حد مفید ہے، یہ ہڈیوں کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق انسان میں وٹامنKکی کمی ہڈیوں کی بیماری کے امکانات میں اضافہ کر دیتی ہے۔

ماؤں کے لیے مثالی سبزی
دوران حمل درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے فولیٹ کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ایک عورت کے لیے فولیٹ کی مقدار دوران حمل او رحمل کے بعد صحت مند بریسٹ فیڈنگ کے لیے بہت اہم ہوتی ہے، 100 گرام بھنڈی میں 60 ملی گرام فولیٹ پایا جاتا ہے، جو کہ حمل سے قبل اورحمل کے بعد ماں اور بچے دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ دوسری جانب بھنڈی میں پایا جانے والا فائبر فولک ایسڈ کے ساتھ مل کربچوں میں پیدائشی نقائص کی روک تھام او رحاملہ ماؤں میں قبض جیسے مسائل کا خاتمہ کرتا ہے۔ بھنڈی میں موجود وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن بی1، بی2 اور بی6 کی زائد مقدار اسے دوران حمل او ربعد میں ماؤں کے لیے ایک مثالی سبزی ثابت کرتی ہے۔