امت کی مائیں

امت کی مائیں

مولانا زبیر حسن

آپ صلی الله علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو قرآن مجید نے امہات المؤمنین یعنی اہل ِ ایمان کی مائیں کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ازواج مطہرات کی کل تعداد گیارہ (11) ہے، جن میں سے دو کا انتقال آپ صلی الله علیہ و سلم کی حیات طیبہ میں ہو گیا تھا ( حضرت خدیجہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ )، جب کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے وصال کے وقت نو (9) ازواج مطہرات آپ صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں، نیز آپ صلی الله علیہ وسلم کی چار باندیاں بھی تھیں۔ ذیل میں ان تمام کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

ام المؤمنین سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی الله عنہا
سید ہ خدیجہ عام الفیل سے پندرہ سال پہلے اور ہجرت سے 68 سال قبل مکہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا نام خدیجہ اور لقب طاہرہ ہے۔ والد کا نام خویلد بن اسد اور والدہ کا نامہ فاطمہ ہے۔ آپ ایک مال دار خاتون تھیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں آنے سے پہلے آپ کا نکاح پہلے ابو ہالہ بن بناش تمیمی اور پھر عتیق بن عابد مخزومی سے ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد 40 اور بعض روایات کے مطابق45 برس کی عمر میں آپ حرم ِ نبوت میں داخل ہوئیں، اس وقت آپ صلی الله علیہ و سلم کی عمر مبارک25 سال تھی۔آپ صلی الله علیہ وسلم کے اعلان ِ نبوت پر، نبوت کی تصدیق کے ساتھ سب سے پہلے اسلام لانے کی سعادت بھی سیدہ خدیجہ  کو حاصل ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں آنے کے بعد 25 بر س تک زندہ رہیں اور نبوت کے دسویں سال ، جب کہ ہجرت سے 3 سال قبل، مکہ میں آپ کا انتقال ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ رضی الله عنہا
آپ صلی الله علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ  کے وصال کے بعد سیدہ سودہ بنت زمعہ سے 7 رمضان ( بعض روایات کے مطابق شوال ) سن10 نبوی، مکہ میں نکاح کیا۔ نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک 50 سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ قریش کے قبیلے عامر بن لوی سے تعلق رکھتی تھیں۔آپ کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی، جن کے انتقال پر آپ صلی الله علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ بن زمعہ عامریہ کا وصال حضرت عمر فاروق  کے زمانہٴ خلافت میں ہوا ،سخاوت وفیاضی ام المؤمنین سیدہ سودہ کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا
سیدہ عائشہ ، خلیفہ اوّل حضرت ابوبکرصدیق کی صاحب زادی ہیں اور آپ کی والدہ کا نام زینب ہے، حضرت عائشہ  کا لقب صدیقہ اورکنیت ام عبدالله ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم سے آپ کا نکاح ہجرت مدینہ سے پہلے ہوا ،جب کہ ہجرت کے پہلے سال آپ کی رخصتی ہوئی ،رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ  کی عمر مبارک 9سال اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر 54 سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ کا وصال 57 ہجری میں بنوامیہ کے دور ِ حکومت میں ہوا۔ آپ  عورتوں میں سب سے زیادہ فقیہہ او رصاحب علم تھیں۔ بے شمار احادیث آپ سے مروی ہیں۔

ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی الله عنہا
سیدہ حفصہ  خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق  کی صاحب زادی ہیں اور آپ کی والدہ کا نام زینب بنت مظعون ہے جو مشہور صحابی عثمان بن مظعون کی بہن تھیں۔ آپ نے اپنے والدین اورشوہرخنیس بن حذافہ  کے ہم راہ اسلام قبول کیا اور مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں آپ کے شوہر زخمی ہوئے او رانہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی۔ غزوہٴ بدر میں شوہر کی شہادت کے بعد حضرت حفصہ 3 ہجری کو آپ صلی الله علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمرمبارک 56 سال، جب کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ  کی عمر 21 سال تھی۔ آپ کا وصال شعبان 45 ہجری، مدینہ منورہ میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہما
حضرت ام حبیبہ کا اصل نام رملہ ہے اور آپ ابو سفیان بن حرب کی صاحب زادی ہیں۔ آپ کی والدہ صفیہ بنت العاص، آپ صلی الله علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔آپ کا پہلا نکاح عبیدالله بن حجش سے ہوا اور آپ نے عبیدالله کے ہم راہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ عبیدالله کے انتقال کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم نے نجاشی حبشہ کے ذریعے آپ کو نکاح کا پیغام بھجوایا جو انہوں نے قبول کیا۔ نجاشی نے 6ہجری میں سیدہ ام حبیبہ اور آپ صلی الله علیہ وسلم کا نکاح پڑھایا اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے 400 اشرفی حق مہر ادا کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ  کی عمر 36 سال اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک 59 سال تھی، حرم نبوی میں آنے کے بعد آپ مدینہ منورہ تشریف لائیں اور 44ہجری میں آپ کا وصال ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی الله عنہا
سیدہ زینب بنت خزیمہ  کا نکاح3 ہجری میں 30 سال کی عمر میں ، ان کے پہلے شوہر عبدا لله بن جحش کی غزوہٴ احد میں شہادت کے بعد، آپ صلی الله علیہ وسلم سے ہوا۔ نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر ِ مبارک 56 سا ل تھی۔ فقراء او رمساکین کے ساتھ فیاضی کی وجہ سے آپ ام المساکین کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم سے نکاح کے صرف چند ماہ بعد ہی ام المؤمنین سیدہ زینب کا وصال ہو گیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی الله عنہا
سیدہ ام سلمہ کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ ہے۔ آپ قریش کے خاندان بنو مخزوم سے ہیں۔ آپ کے والد ابوامیہ مخزومی مکہ کے ثروت مند افراد میں سے تھے۔ سیدہ ام سلمہ کا پہلا نکاح ابو سلمہ عبدالله بن عبدالاسد مخزومی سے ہوا۔ آپ اوائلِ اسلام ہی میں اپنے شوہر کے ہم راہ ایمان لائیں او رہجرت حبشہ میں ان کا ساتھ دیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد ابو سلمہ غزوہ احد میں شہید ہوئے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے آپ کو پیغام نکاح بھیجا، چناں چہ 4 ہجری میں آپ حرم نبوی میں داخل ہوئیں۔ نکاح کے و قت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمرِ مبارک57 سال اور سیدہ ام سلمہ کی عمر26 سال تھی۔

ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی الله عنہا
حضرت زینب  کا اصل نام بّرہ او رکنیت ام الحکم ہے۔ آپ کے والد جحش بن رباب اور والدہ امیمہ تھیں۔آپ کی دو بیوہ بھابھیاں ام حبیبہ بنت ابی سفیان (زوجہ عبیدالله بن جحش) اور زینب بنت خزیمہ  (زوجہ عبدالله بن جحش) بھی ازواج مطہرات میں شامل تھیں۔

حضرت زینب کا پہلا نکاح حضرت زید بن حارثہ سے ہوا، جو آپ صلی الله علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے، دونوں کے تعلقات خوش گوار نہ رہ سکیتو حضرت زید بن حارثہ نے طلاق دے دی اور حضرت زینب  سے آپ صلی الله علیہ وسلم نے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین سیدہ زینب  کی عمر 35 یا36 سال او رآپ صلی الله علیہ وسلم عمر مبارک58 یا59 سال تھی۔ حضرت زینب کا انتقال حضرت عمر فاروق  کے زمانہٴ خلافت میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی الله عنہا
سیدہ جویریہ کا اصل نام برّہ ہے۔ آپ قبیلہ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ آپ کی پہلی شادی اپنے قبیلے کے ایک نوجوان مسافح بن صفوان سے ہوئی تھی، جو مسلمانوں اور بنی مصطلق کے درمیان ہونے والی جنگ میں مارے گئے اور حضرت جویریہ کنیز بنالی گئیں۔ اسیری کے دوران حضرت جویریہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے امداد کی درخواست کی۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے رقم ادا کر دی اور آپ کو نکاح کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔ چناں چہ شعبان 6 ہجری میں آپ25 سال کی عمر میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے عقد میں آگئیں۔ نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک 58 برس تھی۔ ام المؤمنین سیدہ جویریہ کا انتقال 50ہجری میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حی رضی الله عنہا
سیدہ صفیہ کا اصل نام زینب ہے۔آپ  قبیلہ بنو نضیر کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی اور قریظہ کے رئیس کی نواسی تھیں۔ ام المؤمنین سیدہ صفیہ کی پہلی شادی مشکم القرظی سے ہوئی۔ اس سے طلاق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں، جو جنگ خیبر میں قتل ہوا۔ حضرت صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں آزاد کرکے ان سے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک59 برس، جب کہ سیدہ صفیہ کی عمر17 سال تھی۔ آپ کا وصال 50 ہجری میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی الله عنہا
ام المؤمنین سیدہ میمونہ کا اصل نام برہہے۔ آپ  کے والد حارث بن حزن اور والدہ ہند بنت عوف تھیں۔ حضرت میمونہ کی پہلی شادی مسعود بن عمرو سے ہوئی، ان سے علیحدگی کے بعد ابورہم بن عبدالعزیٰ کے نکاح میں آئیں۔7 ہجری میں ابورہم کی وفات کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کے عقد ِ نکاح میں آئیں۔ نکاح کے وقت آپ  کی عمر27 بر س اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک 60 برس تھی۔ صحیح ترین قول کے مطابق آپ  کا وصال 51 ہجری میں ہوا۔

حضرت ماریہ قبطیہ رضی الله عنہا
شاہ ِ مقوقس نے باندی کے طور پر ماریہ بنت شمعون قبطیہ کو آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ،مگر 6 ہجری میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے آپ سے نکاح کر لیا۔ نکاح کے وقت سیدہ ماریہ قبطیہ کی عمر 20 سال اور آپ صلی الله علیہ سلم کی عمر مبارک 59 سال تھی۔ سیدہ ماریہ قبطیہ کے بطن سے آپ صلی ا لله علیہ وسلم کے صاحب زادے حضرت ابراہیم پیدا ہوئے۔ آپ  کا وصال 16 ہجری میں ہوا۔

حضرت ریحانہ بنت شعمون رضی الله عنہا
سیدہ ریحانہ یہود کے خاندان بنو نضیر سے ہیں۔ بعض مؤرخین نے آپ کا تعلق بنو قریظہ سے بتایا ہے۔ آپ کے والدشمعون بن زید تھے، جن کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ حضرت ریحانہ کا نکاح پہلے بنو قریظہ کے ”حکم “نامی شخص سے ہوا۔ غروہ بنو قریظہ کے بعد جن یہودیوں کو قتل کیا گیا ان میں حکم بھی شامل تھا اور ریحانہ کو جنگی قیدی کے طو رپر مسلمانوں نے گرفتار کر لیا ،آپ صلی ا لله علیہ وسلم نے انہیں حضرت ام المنذر بنت قیس کے گھر ٹھہرایا۔ ان کے قبول اسلام کے بعد وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔نکاح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کی عمر مبارک 59 سال تھی، جب کہ سیدہ ریحانہ کی عمر کا تعین کتب سیرو تاریخ میں نہیں ملتا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم حجة الوداع سے فارغ ہو کر واپس مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ریحانہ  کا انتقال ہوا اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ریحانہ جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

حضرت خدیجة الکبری اور حضرت زینب بنت خزیمہ کے بعد یہ تیسری رفقیہ حیات ہیں، جن کا انتقال آپ صلی الله علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہوا۔

حضرت نفیسہ رضی الله عنہا
حضرت نفیسہ اصل میں حضرت ام المؤمنین زینب بنت جحش کی باندی تھیں اور کوئی بات حضورا کو ناگوار گزری تھی، بعد میں اس کی تلافی کے موقع پر آپ ا کو انہوں نے ہبہ کی تھیں، ان کے علاوہ ایک باندی اور تھیں، جن کا نام اور احوال مستند اعتبار سے نہیں مل سکے۔