اخبار جامعہ

اخبار جامعہ

(حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم کی مختصر پُر اثر باتیں)

حسب معمول19ربیع الاول، بروز منگل حضرت اقدس دامت برکاتہم کی اساتذہ جامعہ کے ساتھ مجلس ہوئی۔

اس مبارک مجلس میں حضرت نے اساتذہ کا طلباء سے ربط وتعلق کے حوالے سے فرمایا:
چند دن پہلے مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم نے بتایا کہ میرے دادا حضرت مولانا خیر محمدصاحب جالندھری رحمہ الله جو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ کے خلیفہ تھے اور حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمہ الله کے شاگرد خاص ہیں حضرت مولانا محمد صدیق صاحب رحمہ الله جو خیر المدارس میں شیخ الحدیث رہے،مولانا محمد صدیق صاحب رحمہ الله جب حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمہ اللہ سے پڑھ رہے تھے تو اپنے استاد سے کئی بار عرض کیا کہ حضرت کوئی خدمت ہو تو میں حاضر ہوں اور خدمت سے مراد جیسے عرف میں ہے کہ سر کی مالش،جسم دبوانا،کپڑے دھونا وغیرہ۔

تو حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ معلوم بھی ہے خدمت کسے کہتے ہیں؟استاد کی خدمت ہے استاد کی منشا کو سمجھنا،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا کو سمجھا اور پھر آپ پر جانیں قربان کردیں۔

پھر فرمایاکہ ہمارے حضرت (شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان) رحمة اللہ علیہ میں تدریس کا عجیب جذبہ تھا،اپنے استاد کے مدرسہ،مفتاح العلوم، جلال آباد میں آٹھ سال تدریس کی اور ایسی دلچسپی اور محنت سے تدریس کی اور وہاں کا نظام سنبھالاکہ جس مدرسے میں چند طلباء تھے، وہاں طلباء کی تعداد سینکڑوں میں ہوگئی اور تعلیم کا معیار اتنا بلند ہوگیا کہ دارالعلوم دیوبند سے اساتذہ اپنے بچوں کو وہاں پڑھنے کے لیے بھیجتے۔

او رپھر حضرت ہندوستان سے پاکستان آگئے،یہاں پر بھی تدریس کا ایسا جذبہ کہ تعلیمی اوقات میں بھی طلباء کو پڑھارہے ہیں اور تعلیمی اوقات کے علاوہ بھی طلباء کو پڑھا رہے ہیں۔

چند دن پہلے حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے بیان کیا، کہ ہم نے حضرت سے درس گاہ کے علاوہ گھر میں بھی کتابیں پڑھیں۔ مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے ایک دفعہ بیان کیا کہ مجھے میبذی سے بالکل مناسبت نہیں تھی،لیکن حضرت نے اس انداز سے میبذی پڑھائی کہ ہمیں فلسفہ سے عشق ہوگیا۔
پھر فرمایاکہ حضرت نے جو وفاق کے حوالے سے خدمات سرانجام دیں، ہم حضرت کو دیکھتے، ہر وقت مصروف رہتے ،وفاق کی ساری ڈاک حضرت خود پڑھتے اور پھر اپنے ہاتھوں سے جوابات لکھتے،بھائی جان حضرت مولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب شہید رحمہ اللہ کبھی کبھی عرض کرتے کہ آپ نے سارا وقت تو وفاق کودیا ہوا ہے، اسفار کررہے ہیں تو وفاق کے لیے ،یہاں آپ مصروف رہتے ہیں تو وفاق کے لیے،جامعہ فاروقیہ کے لیے وقت کہاں ہے؟تو حضرت نور اللہ مرقدہ فرماتے کہ آپ حضرات ہیں نا فاروقیہ کو سنبھالنے کے لیے۔

چناں چہ حضرت نور اللہ مرقدہ جامعہ فاروقیہ کے حوالے سے سرپرستی اور نگرانی کرتے اور کڑی نگاہ رکھتے تھے، لیکن عملی طور پر جامعہ کی طرف سے مطمئن تھے،تب ہی تو انہوں نے وفاق میں اس انداز سے شاندار خدمات سرانجام دیں۔

پھر فرمایاکہ ہندوستان میں دارالعلوم دیوبند میں حضرت کے استاذ تھے حضرت مولانا معراج الحق صاحب رحمة الله علیہ، انہیں دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ نے پاکستان بھیجا کہ جاکر مولانا سلیم اللہ خان صاحب سے وفاق کو سمجھ کر آئیں کہ وفاق کا نظام کیسا ہے؟چناں چہ وہ تشریف لائے اور حضرت نے ان کو پورے پاکستان کے مدارس میں گھمایااور وفاق کا نظام سمجھایا۔

اس کے بعد حضرت اقدس دامت برکاتہم نے فرمایا کہ جیسا کہ آپ حضرات کومعلوم ہے وفاق کی طرف سے مجھے نائب صدارت کا منصب دیا گیا ہے، جب کہ میرے دل میں اس منصب کی ذرہ برابر طلب نہیں تھی،حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے جس انداز میں اصرار فرمایا اُسے رد کرنا میرے لیے مشکل ہو گیا۔

چناں چہ وفاق کے اس منصب کے بعد آپ حضرات کی طرف سے تعاون کی درخواست ہے کہ آپ حضرات اپنی مفوضہ ذمہ داریوں بلکہ ہر استاد جامعہ کی ہر چیز ،ہر معاملے کو اپنی ذمہ داری سمجھے،میں جامعہ کے معاملات کے حوالے سے یکسو ہوں گا ، تو میرے لیے وفاق کی ذمہ داریوں، کو احسن طریقے سے سرانجام دینا ممکن ہوگا۔

فتاویٰ محمودیہ کا تیرھواں ایڈیشن منظر عام پر
27 ربیع الاول بروز بدھ کو”فتاویٰ محمودیہ“ کے تیرھویں ایڈیشن کی الحمدللہ پیکنگ مکمل ہوگئی۔

فتاویٰ محمودیہ 25ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے، جن کو بڑی احتیاط اور ترتیب کے ساتھ معیاری کارٹن میں پیک کیا جاتا ہے،تاکہ خریدار کے ہاتھ میں پہنچنے تک کتاب میں کسی قسم کا کوئی نقص پیدا نہ ہو۔

ششماہی امتحان کا انعقاد
5/ ربیع الثانی بروز جمعرات ششماہی امتحان کے حوالے سے اجلاس ہوا، حضرت اقدس مولانا عبیدالله خالد صاحب دامت برکاتہم سفر پر تھے، اس لیے اجلاس کی صدارت حضرت مولانا محمد انور صاحب دامت برکاتہم نے کی۔
حضرت مولانا محمد انور صاحب دامت برکاتہم نے امتحان کی تیاری او رامتحانی نظم کے حوالے سے اساتذہ کرام کو ہدایات دیں اور ساتھ ساتھ کچھ نصائح بھی فرمائیں۔

فرمایا: حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب نوّر الله مرقدہ ہمیشہ سے طلبائے کرام کو ا پنی اولاد کی طرح سمجھتے تھے، جن حضرات نے پڑھا ہے انہوں نے اس کو محسوس کیا ہے ہم بھی اس کا خیال رکھیں، شفقت کا معاملہ کریں، باقی جامعہ کے قوانین وضوابط وہ بھی اپنی جگہ پر، ان کی بھی ہم مکمل پاس داری کریں۔

فرمایا:حضرت مولانا سلیم الله خان نوّرالله مرقدہ اپنے طلباء کی ہر طرح کی تربیت پر توجہ دیتے تھے۔

1976ء میں جب ہم دورہ حدیثمیں آئے، تو ایک دن ظہر کے بعد در س گاہ میں اچانک مجھ سے فرمایا کہ کھڑے ہو جاؤ، تقریر سناؤ۔ میں کھڑا ہوا او رتھوڑی تقریر سنائی تو فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، اسی طرح ایک اور نئے طالب علم آئے تھے، ان سے بھی تھوڑی تقریر سنی اور مقصد یہ جاننا تھا کہ ان کو کچھ تقریر وغیرہ بھی آتی ہے یا نہیں تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم بھی طلباء کرام کی ہر طرح کی تربیت پر توجہ دیں ۔

اس کے علاوہ ہم خود بھی تقوی کا اہتمام کریں، ہماری کام یابی کا راز صرف تقوی میں ہے:﴿ان اکرمکم عندالله اتقاکم﴾ہم تقوی اختیار کریں۔ ششماہی امتحان آنے والا ہے، اس کی تیاری کے لیے ہم طلبا کو ترغیب دیں او رامتحان سے متعلق جتنے امور ہیں ان کا ہم اہتمام کریں۔ جامعہ کا ششماہی امتحان11/ربیع الثانی17/نومبربروز بدھ سے شروع ہو کر 15ربیع الثانی23نومبر بروز منگل اختتام پذیر ہوا۔